ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / امریکی تحقیقات کار خاشقجی کیس پر سعودی اور ترک حکام سے مل کر کام کررہے ہیں: ٹرمپ

امریکی تحقیقات کار خاشقجی کیس پر سعودی اور ترک حکام سے مل کر کام کررہے ہیں: ٹرمپ

Fri, 12 Oct 2018 17:33:07  SO Admin   S.O. News Service

واشنگٹن 12اکتوبر ( آئی این ایس انڈیا ؍ایس او نیوز) صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کے سمندرپار تحقیقات کار موجود ہیں۔وہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے کیس کی تحقیقات میں ترکی کی معاونت کررہے ہیں اور وہ سعودی عرب کے ساتھ بھی مل کر کام کررہے ہیں۔انھوں نے جمعرات کو فاکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ہمارے تحقیقات کار وہاں موجود ہیں اور وہ ترکی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ وہ سعودی عرب کے ساتھ بھی مل کر کام کررہے ہیں۔ہم اس بات کی تہ تک پہنچنا چاہتے ہیں کہ ہوا کیا ہے۔امریکی صدر نے قبل ازیں منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صورت حال کے بارے میں سعودی حکام سے کسی وقت بات کریں گے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کے باریمیں کچھ نہیں جانتے ہیں۔امریکی نائب صدر مائیک پنس نے بدھ کو ایک انٹرویو میں ترکی میں جمال خاشقجی کی گم شدگی کے واقعے کی تحقیقات میں سعودی عرب کو مدد دینے کی پیش کش کی تھی۔ان سے ایک ریڈیو پروگرام کے دوران میں یہ سوال کیا گیا تھا کہ اگر سعودی عرب درخواست کرتا ہے تو کیا امریکا ایف بی آئی کے تحقیقات کاروں کو اس معاملے کی تفتیش کے لیے ترکی بھیجے گا۔انھوں نے اس کے جواب میں کہا:’’میرے خیال میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کسی بھی طریقے سے مدد دینے کو تیار ہے‘۔جمال خاشقجی منگل 2 اکتوبر کو استنبول میں اچانک لاپتا ہوگئے تھے۔گذشتہ جمعہ سے قبل مصر کی کالعدم مذہبی وسیاسی جماعت اخوان المسلمون اور قطر سے وابستہ میڈیا ذرائع نے اپنی خبری رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی حکام نے استنبول میں واقع اپنے قونصل خانے میں خاشقجی کو حراست میں لے رکھا ہے۔لیکن سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔انھوں نے بلومبرگ سے گذشتہ جمعہ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ’’ جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں نہیں تھے اور وہ ترک حکام کو قونصل خانے کی تلاشی کی اجازت دینے کو تیار ہیں حالانکہ وہصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا کے سمندرپار تحقیقات کار موجود ہیں۔وہ لاپتا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے کیس کی تحقیقات میں ترکی کی معاونت کررہے ہیں اور وہ سعودی عرب کے ساتھ بھی مل کر کام کررہے ہیں۔انھوں نے جمعرات کو فاکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’ہمارے تحقیقات کار وہاں موجود ہیں اور وہ ترکی کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔ وہ سعودی عرب کے ساتھ بھی مل کر کام کررہے ہیں۔ہم اس بات کی تہ تک پہنچنا چاہتے ہیں کہ ہوا کیا ہے۔امریکی صدر نے قبل ازیں منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صورت حال کے بارے میں سعودی حکام سے کسی وقت بات کریں گے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے لاپتا ہونے کے باریمیں کچھ نہیں جانتے ہیں۔امریکی نائب صدر مائیک پنس نے بدھ کو ایک انٹرویو میں ترکی میں جمال خاشقجی کی گم شدگی کے واقعے کی تحقیقات میں سعودی عرب کو مدد دینے کی پیش کش کی تھی۔ان سے ایک ریڈیو پروگرام کے دوران میں یہ سوال کیا گیا تھا کہ اگر سعودی عرب درخواست کرتا ہے تو کیا امریکا ایف بی آئی کے تحقیقات کاروں کو اس معاملے کی تفتیش کے لیے ترکی بھیجے گا۔انھوں نے اس کے جواب میں کہا:’’میرے خیال میں ریاست ہائے متحدہ امریکا کسی بھی طریقے سے مدد دینے کو تیار ہے‘۔جمال خاشقجی منگل 2 اکتوبر کو استنبول میں اچانک لاپتا ہوگئے تھے۔گذشتہ جمعہ سے قبل مصر کی کالعدم مذہبی وسیاسی جماعت اخوان المسلمون اور قطر سے وابستہ میڈیا ذرائع نے اپنی خبری رپورٹس میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ سعودی حکام نے استنبول میں واقع اپنے قونصل خانے میں خاشقجی کو حراست میں لے رکھا ہے۔لیکن سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے اس دعوے کو مسترد کردیا تھا۔انھوں نے بلومبرگ سے گذشتہ جمعہ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ’’ جمال خاشقجی استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں نہیں تھے اور وہ ترک حکام کو قونصل خانے کی تلاشی کی اجازت دینے کو تیار ہیں حالانکہ وہ خود مختاری کی حامل جگہ ہے لیکن ہم نے کچھ بھی نہیں چھپایا ہے‘‘۔ ترکی کی وزارت خارجہ نیاس کے بعد کہا تھا کہ سعودی عرب نے لاپتا صحافی کے کیس کی تحقیقات میں ہر طرح کی مدد اور تعاون فراہم کیا ہے۔


Share: